Monday, 10 June 2013

‫ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ






‫ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ

ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﯽ ﮬﻮ ؟؟؟

ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﻓﮩﻢ ﮬﻮ ﺗﻢ ﺑﮭﯽ

ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺧﻮﺵ ﮔﻤﺎﻧﯽ ﮨﮯ

ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﺮﺧﯽ ﻣﯿﮟ

ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ؟؟

ﻣﯿﺮﮮ ﺷﺐ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺟﺎﮔﻨﮯ ﻣﯿﮟ

ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ؟؟

ﯾﮧ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﮨﯽ

ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺮﺥ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﺎ

ﺍﺱ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﻓﻀﺎ ﮐﺘﻨﯽ ﺁﻟﻮﺩﮦ ﮨﮯ

ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﻮﺯﺵ ﺍﺳﯽ ﻓﻀﺎ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﮨﮯ

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ

ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺷﺐ ﺑﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﺗﺎ

ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺟﮭﻤﯿﻠﻮﮞ ﺳﮯ

ﻓﺮﺻﺖ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﺗﺐ ﮨﮯ ﻧﺎ

ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﺮﺯﺵ ﮨﮯ؟

ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﮭﻮ ﺳﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ؟

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ

ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺩﺭﺩ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ

ﻓﮑﺮ ﻣﻌﺎﺵ، ﺳﮑﮫ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ

ﺍﯾﺴﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﻏﻢ ﮨﯿﮟ

ﺍﻭﺭ ﺗﻢ

ﺍﻥ ﺳﺐ ﻏﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﺗﯽ ﮬﻮ

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ؟

ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﯽ ﮬﻮ

ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﯿﮟ

ﺯﺭﺍ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺍﻓﺴﺎﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ

ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﭘﺎﮔﻞ

ﺗﯿﺮﺍ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﭘﮕﻠﯽ

ﻣﮕﺮ ﺷﺎﯾﺪ ٲٲٲٲٲٲٲ

ﻣﮕﺮ ﺷﺎﯾﺪ ، ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﮬﻮﮞ

ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺰﺍ ﺭﯾﺰﺍ ﭨﻮﭨﺎ ﮬﻮﮞ







ارم‬

‫پانی میں گم خواب

‫پانی میں گم خواب ( درد کی مثلث میں زاویہ نہیں ہوتا )


خواب اور خواہش میں
فاصلہ نہیں ہوتا
عکس اور پانی کے
درمیان آنکھوں میں
آئینہ نہیں ہوتا
سوچ کی لکیروں سے
شکل کیا بناؤ گے
درد کی مثلث میں
زاویہ نہیں ہوتا
بےشمار نسلوں کے
خواب ایک سے لیکن
نیند اور جگراتا
ایک سا نہیں ہوتا


جوہری نظاموں میں
نام بھول جاتے ہیں
کوڈ یاد رہتے ہیں
ایٹمی دھماکوں سے
تابکار نسلوں کے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
شہر ڈوب جاتے ہیں
مرکزے بکھرتے ہیں
دائرے سمٹتے ہیں
رقص کے تماشے میں
ارض و شمس ہوتے ہیں
اور خدا نہیں ہوتا


صد ہزار سالوں میں
ایک نور لمحے کا
ٹوٹ کر بکھر جانا
حادثہ تو ہوتا ہے
واقعہ نہیں ہوتا
ہسٹری تسلسل ہے
ایک بار ٹوٹے تو
دوربیں نگاہیں بھی
تھک کے ہار جاتی ہیں
گمشدہ زمینوں سے
منقطع زمانوں سے
رابطہ نہیں ہوتا


ننھے منے بچوں کے
نوبہار ہاتھوں میں
پھول کون دیکھے گا
آنے والی صدیوں میں
تیری میری آنکھوں کے
خواب کون دیکھے گا
زیر آب چیزوں کا
کچھ پتہ نہیں ہوتا


شاعر : نصیر احمد ناصر

Friday, 22 March 2013

میں اب سونے سے ڈرتا ہو



  
کہا تھا نا !!!!
مجھے تم اس طرح سوتے مت چھوڑ کر جانا
مجھے بیشک جگا دینا
بتا دینا کے
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
جدائی میں ہجر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
تمہیں راستہ بدلنا ہے
میری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
ارے پاگل !!!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے راستی بدلنا ہو
اسے راستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو
اسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بیشک جگا دیتے
تمہیں میں دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
میرے پاس حقیقت ہے !
تمہارے بعد کھونے کے لئے
کچھ بھی نہیں باقی
مگر خود کو کھو جانے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں ۔۔۔ ۔

Saturday, 19 January 2013

تمہیں قسم ہے



مزاج برہم
خفا سا لہجہ
اُداس چہرہ
ناراض آنکھیں
وجہ جو پوچھی میں نے اُس سے
?جان میری۔۔۔! اُداس کیوں ہو
کیوں ہو برہم
ناراض کیوں ہو
بھر کے اُچھلیں آنکھیں اس کی
لڑکھڑا کے گلے لگا کر
مجھ سے بولی:
"کہاں گئے تھے?کیوں گئے تھے?
مجھے بتاؤ
تمھارے بن جو بے بسی تھی
علاج اس کا بتا کے جاتے
تم جو بچھڑو
کہاں میں ڈھونڈوں
سراغ اپنا بتا کے جاتے
تمہیں پتا تھا
تمہارے بن میں
ایک پل بھی رہ نہیں سکتی
چاہے بچھڑے دنیا ساری
تیری جدائی سہہ نہیں سکتی
تمہیں قسم ہے
اب نہ جانا
مر جاؤں گی تمہارے بن میں
چلو اب مجھ سے وعدہ کر لو
کہیں بھی جاؤ
کبھی بھی جاؤ
ساتھ مجھ کو لے کے جانا
پھر سے مجھ کو سزا نہ دینا
تمہیں قسم ہے

Friday, 16 November 2012

............... وہ ہمسفر تھا


ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو میں

وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے

عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اپنی دکھ نہ اوروں کا ملال
شب فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر کچھ اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
سدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی نصیر
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی




Sunday, 14 October 2012

"لوگ کیا کہیں گے"


ایک عجیب سی عادت بن گئی ھے ھم سب کی کے ھر بات ھر معاملے میں عوام الناس کی اہمیت نہیں بُھولتے۔ بات تو اچھی ہے ایک رُخ سے کے اگر عوام الناس کی بات پہ کان نہین دھرا جائے گا تو آخر سُنی کس کی جائے؟ ھم بھی تو عوام الناس ھی ہیں ناں دوسروں کے لئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مگر مسئلہ وہاں سے پیدا ھونا شروع ھوتا ھے جب ہم عوام الناس کوخُود پہ اس قدر سوار کر لیتے ہیں کے ہم اپنی ھی ذات کی نفی کرنے لگ جاتے

ہیں۔ اور اُس پر کمال از کمال یہ کے ہمیں اس بات کا احساس بھی نہیں ھوتا کے "لوگ کیا کہیں گے" کے چکر میں "ہم کیا چاھتے ہیں؟" یہ ہمیں پتہ ھی نہیں ھوتا۔ ۔ ۔ ۔
ایسے ھی جب ھم کہیں بھیڑ میں ہوں تو اوّل تو "لوگ کیا کہیں گے" ھی سے فُرصت نہیں ملتی اگر گھڑی پل کو اس بلائے جان سے چھُٹکارہ پا ھی لیا جائے تو "لوگ کیا کر رھے ہیں؟" جیسی سوچیں جکڑ لیتی ہیں۔ ٹیلنٹ ہم میں اگر کوئی بُہت خاص ھے تو میرے مُطابق وہ دوسروں میں مین میخ نکالنا ھے ۔ ۔ ۔ ۔
آج ہماری اِس انفرادی عادت کا ہمیں اجتماعی نُقصان یہ ھوا ہے کے ھم ترقی کی دوڑ سے باہر نکلتے جا رہے ہیں۔ہم ترقی کریں تو کیسے بھئی؟ ہمارے پاس تو "سوچوں" ہی سے فُرصت کا وقت نہیں ھے۔ دوسروں کے بارے میں سوچنے کی اس قدر عادت ھو گئی ھے کے اب اپنے بارے میں ہم نے سوچنا شروع کیا تو "لوگ کیا کہیں گے"۔ ۔ ۔ ۔


تحریر: شمامہ اُفق

Wednesday, 8 August 2012

Unmendable Scars (Heart Broken Poem)


Unmendable Scars (Heart Broken Poem)

Love is beautiful when it begins as we don't know at that point of time that its true or fake butwith time truth comes out as the one who was faking love become tired of acting like lover everyday. It's sad that people plant dreams even when they know that they are not going to water it. This heart touching poem is written by a girl who became victim of fake love,  she had so many question for him but still they are unanswered. Just a request to everyone, play with stick, play with stones, play with toys but please never play with someone's heart as your fake love will give Unmendable Scars.

Unmendable Scars


Sitting alone by the window
And outside its raining
Nature is crying today
Because my heart is paining


About my terrible condition
Now you are not going to bother
My heart was deeply struck with pain
When you insensitively yelled "it’s over"...


My swelled up eyes remind me
What you used to say
'I'll never let you cry'
And made me smile each day


Why you didn't stick to your words?
Why did you hurt me?
Did I commit any crime?
That you left me with a heartless glee


Completely shattered I am
With my mercilessly wounded heart
Because of those unmendable scars
Which are now my unwanted parts


In all your lies I believed
And all your targets you achieved
With my innocent heart you played
God was watching, why you didn't get afraid?


When you said you love me-you lied
When you said you miss me-you lied
Tell me, what was my fault?
that you left only pains by my side


Here I am, thinking of you
Gazing at the ever so shining stars
wondering will you ever realize
you ruined me with those unmendable scars..